کیا آپ کو رات کو سونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے؟ اگر ہاں تو آنے والے مہینوں یا برسوں میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا مرض وبا کی طرح پھیل رہا ہے اور ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں اس کی ایک بڑی وجہ سامنے آئی۔
یہ اپنے طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد نیند کے مسائل کو رپورٹ کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا باعث بننے والے عناصر جیسے ہائی کولیسٹرول لیول اور زیادہ جسمانی وزن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک ہزار سے زیادہ بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی نیند کی عادات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
محققین نے بتایا کہ نیند کے مختلف پہلوؤں اور ذیابیطس ٹائپ کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کے درمیان تعلق موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تو سب جانتے ہیں کہ نیند ہماری صحت کے لیے کتنی اہم ہے مگر جب ہم نیند کے بارے میں سوچتے ہیں تو زیادہ توجہ نیند کے دورانیے پر مرکوز ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ مجموعی طور پر نیند کا معیار اور معمولات کیا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کی جانب سے نیند کے مسائل کو رپورٹ کیا جاتا ہے، ان کا جسمانی وزن بھی عموماً زیادہ ہوتا ہے جبکہ خون میں ورم اور کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند کے تمام پہلوؤں کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔