ایران نے جوہری ہتھیار بنائے تو خلیجی ممالک کو سیکیورٹی اقدامات کرنا ہوں گے،سعودیہ

 ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے تازہ بیان میں خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے چین سے تعلق کو نہایت اہم قرار دیا اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے خدشے پر ایران کو خبردار بھی کیا۔



عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان  نے کہا ہے کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار بنائے تو خلیجی ممالک کو اپنی حفاظت کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ  ایران نے جوہری ہتھیار بنالیے تو اب تک ان کی گئی تمام شرائط اور معاہدے ختم ہوجائیں گے اور خلیجی ریاستیں اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں گی۔

چینی صدر کے سعودی عرب کے حالیہ دورے میں خلیجی ممالک اور چین سمٹ سمیت عرب-چین سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے بتایا کہ مملکت اور چین کے درمیان تعاون کو بڑھانا ناقابل یقین حد تک اہم ہے۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید بتایا کہ چین نہ صرف سعودی عرب بلکہ تقریباً تمام عرب دنیا کے لیے اہم تجارتی پارٹنر ہے، اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ اس بات چیت کا ہونا ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔ ہم عالمی سطح پر اپنی شراکت داری کو ایک ایسے ماحول کے لیے جاری رکھیں گے جس میں سب کے لیے ترقی اور خوشحالی کے مواقع ہوں۔


رواں برس اکتوبر میں تیل کی پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کمی کرنے کے اوپیک کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب اور تیل کے پیداواری ممالک کی تنظیم اوپیک ایک مستحکم مارکیٹ کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی مستقل پالیسی رکھتے ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ نے اپنے مؤقف پر دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم 20-2019 کی پیداواری سطح پر واپس جائیں، جب کورونا وبا کا سامنا تھا تو تیل کی منڈیوں میں شدید خلل پڑا تھا۔ یہاں تک کہ کچھ علاقوں میں تیل کی قیمتیں منفی ہوگئی تھیں جس سے توانائی کی پیداوار میں سرمایہ کاری میں خلل پڑا۔


سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس پر ہم نے مداخلت کی اور مارکیٹ کو توازن میں واپس لایئے، ہم ایسا مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے اور اگر آپ تیل کی مارکیٹ کو گیس مارکیٹ کے مقابلے دیکھیں گے۔ مثال کے طور پر، کوئلے کی منڈیوں کے مقابلے میں چاہے یورپ ہو یا کہیں اور، آپ دیکھیں گے کہ تیل توانائی کے دیگر تمام ذرائع، یہاں تک کہ قابل تجدید توانائی کے مقابلے نسبتاً مستحکم ہے۔


شہزادہ فیسل نے کہا کہ یہ استحکام اس لیے ہے کہ ہم مارکیٹ میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے سرگرم عمل رہے ہیں۔ میرے خیال میں اب ہم دیکھ سکتے ہیں کہ قیمتیں کہاں ہیں اور تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ مکمل طور پر جائز ہے۔

Previous Post Next Post