فٹبال میں پیلے اور سرخ کارڈ دکھانے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟

 فٹبال کا کوئی بھی ٹورنامنٹ ہو جیسے ورلڈکپ ، میچز کے دوران کھلاڑیوں کی جانب سے فاؤل کیے جاتے ہیں جس کے بعد ریفری کی جانب سے پیلا یا سرخ کارڈ دکھایا جاتا ہے۔


ہر بار جب ریفری اپنی جیب میں ہاتھ ڈالتا ہے تو معلوم نہیں ہوتا کہ کونسے رنگ کا کارڈ باہر آئے گا۔



مگر سوال یہ ہے کہ پیلے اور سرخ کارڈز ہوتے کیا ہیں؟


یہ کارڈز ریفری کی جانب سے خطرناک یا ناپسندیدہ رویے پر جاری کیے جاتے ہیں۔


ان کو پینلٹی کارڈز بھی کہا جاتا ہے، پیلا کارڈ بنیادی طور پر انتباہ ہوتا ہے جبکہ سرخ کارڈ میچ سے فوری بے دخلی کا باعث بنتا ہے۔


کارڈز دکھانے کا سلسلہ کب شروع ہوا؟

یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ فٹبال میں پیلے یا سرخ کارڈز کے استعمال کو بہت زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔


ان کارڈز کو فٹبال میں لانے کی وجہ متعدد واقعات اور تنازعات بنے تھے اور ان کا خیال سر کینتھ جارج آسٹن نے پیش کیا تھا۔


2 واقعات نے سر کینتھ جارج کو پینلٹی کارڈ سسٹم کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔


ان میں سب سے اہم 1962 کے ورلڈکپ میں Santiago میں چلی اور اٹلی کے درمیان ہونے والا میچ تھا جس کے آغاز کے ساتھ ہی 12 سیکنڈ کے اندر پہلا فاؤل ہوا اور 8 منٹ بعد ایک کھلاڑی کو باہر کردیا گیا۔


میچ کے دوران 4 بار پولیس کو طلب کرنا پڑا کیونکہ کھلاڑی ایک دوسرے سے لڑنے لگے تھے۔


ان کارڈز سے قبل کھلاڑیوں کو زبانی انتباہ کیا جاتا تھا اور تمام فریقین کے لیے اس کو ٹریک کرنا بہت مشکل ہوتا تھا۔


اور ہاں سر کینتھ جارج کو کارڈز کے لیے ان رنگوں کے انتخاب کا خیال ٹریفک سگنل لائٹس کو دیکھ کر آیا تھا۔


پیلے رنگ کا مطلب انتباہ یا کھلاڑی کو واضح سگنل دینا ہے کہ وہ اپنے اقدامات پر غور کرے۔


سرخ رنگ کا مطلب مکمل طور پر روک دینا ہے یعنی کھلاڑی کو کھیل جاری رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔


1970 کے فیفا ورلڈکپ میں پہلی بار ان دونوں رنگوں کے کارڈز کو استعمال کیا گیا اور اب ان کے استعمال کو 50 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔


پیلے کارڈ کا مطلب کیا ہے؟

پیلا کارڈ معمولی غلطیوں پر جاری کیا جاتا ہے اور فٹبال میں سب سے زیادہ استعمال ہونےو الا کارڈ ہے۔


جب کسی کھلاڑی کو پیلا کارڈ دکھایا جاتا ہے تو اسے فوری طور پر کسی نتیجے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔


پیلے کارڈ کا سامنا کرنے والے کھلاڑی کو کھیل جاری رکھنے کی اجازت ہوتی ہے اور ریفری کارڈ پر وجہ، کھلاڑی کا نام اور نمبر بھی لکھتا ہے۔


اس طرح ریفریز کو یہ ٹریک کرنے میں مدد ملتی ہے کہ کس کھلاڑی کو میچ میں کارڈ دکھایا گیا اور مستقبل کے میچز کے لیے اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔


اگر کسی میچ میں ایک کھلاڑی کو 2 بار پیلا کارڈ جاری کیا جائے تو وہ سرخ کارڈ بن جاتا ہے اور اسے میچ سے باہر جانا پڑتا ہے۔


اس کھلاڑی کا کوئی متبادل بھی ٹیم میں اس کی جگہ نہیں لے سکتا اور ٹیم کو ایک کھلاڑی کے بغیر میچ کو مکمل کرنا ہوتا ہے۔


یہ ضروری نہیں کہ ایسا ایک ہی میچ میں ہو، اگر کسی کھلاڑی کے لیے 2 مختلف میچز میں پیلا کارڈ جاری کیا جائے تو اسےاگلا میچ کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔


اگر کسی کھلاڑی کو ٹورنامنٹ کے گروپ مرحلے میں ایک پیلا کارڈ دیا جاتا ہے تو کوارٹر فائنل تک اسے دوسرے کارڈ سے بچنا ہوگا، ورنہ اسے اگلا میچ کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔


کوارٹر فائنل کے بعد سیمی فائنل میں پیلے کارڈ کو دکھایا جائے تو وہ پہلا ہی تصور کیا جائے گا۔


سرخ کارڈ کیا ہے؟

سرخ کارڈ کسی سنجیدہ یا پرتشدد واقعے پر جاری کیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں کھلاڑی کو فوری طور پر کھیل کو چھوڑ کر جانا پڑتا ہے جس کی جگہ کوئی متبادل نہیں لے سکتا۔


سرخ کارڈ ریفری کا آخری ہتھیار ہوتا ہے اور اسی لیے یہ پیلے کارڈ کی طرح عام نہیں، البتہ کھلاڑی کو جب یہ کارڈ دکھایا جاتا ہے تو اسے کھیل چھوڑ کر جانا پڑتا ہے جبکہ اگلے میچ کے لیے بھی اسے معطل کردیا جاتا ہے۔


یہ سزا زیادہ بھی ہوسکتی ہے مگر اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ سرخ کارڈ کو دکھانے کی وجہ کیا ہے۔


قطر ورلڈ کپ میں اب تک صرف 25 نومبر کو ایران اور ویلز کے مقابلے میں ریڈ کارڈ جاری کیا گیا۔


یہ ریڈ کارڈ ویلز کے گول کیپر کو دکھایا گیا تھا جسے میچ چھوڑ کر جانا پڑا۔


گول کیپر کو کسی میچ میں سرخ کارڈ دکھایا جائے تو ٹیم 10 کھلاڑیوں کے ساتھ ہی کھیلے گی، البتہ متبادل گول کیپر اس صورت میں کھیل کا حصہ بن سکتا ہے اگر ٹیم نے متبادل کھلاڑیوں کا کوٹہ پورا نہ کیا ہو۔


اگر کوٹہ پورا ہوچکا ہو تو پھر گول کیپر کی جگہ ٹیم کے 10 کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کو لینا ہوتی ہے۔


گول کیپر کو عموماً سرخ کارڈ کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب وہ پنالٹی ایریا سے باہر جاکر مخالف ٹیم کے کسی کھلاڑی کو گول کرنے سے روکے۔

Previous Post Next Post