اسٹرابیری، بلیو بیری یا دیگر کھانے اور چائے پینے کی عادت عمر بڑھنے کے باوجود دماغ کو جوان رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں 900 سے زیادہ افراد کو شامل کرکے ان کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ان افراد کی اوسط عمر 81 سال تھی اور دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا سے محفوظ تھے۔
ان افراد کا جائزہ 7 سال تک لیا گیا اور ہر سال غذا کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے جبکہ یادداشت اور دماغی ٹیسٹ بھی کیے گئے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ فلیوونولز نامی قدرتی مرکبات سے بھرپور غذا عمر بڑھنے کے باوجود دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرتی ہے۔
یہ مرکبات بیریز سمیت مختلف پھلوں، سبز پتوں والی سبزیوں اور چائے میں موجود ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں سبز پتوں والی سبزیاں کھانے والے افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ 32 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان مرکبات کا روزانہ 15 ملی گرام استعمال یادداشت کی کمزوری کا عمل سست کردیتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ قدرتی مرکبات اینٹی آکسائیڈنٹ خصوصیات کے ساتھ ساتھ ورم کش ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فلیوونولز سے بھرپور غذائیں جسم میں زہریلے مواد کے اخراج اور خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دماغ کے ساتھ ساتھ یہ مرکبات دل، گردوں اور جگر سمیت دیگر جسمانی اعضا کے لیے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق دالیں، پالک، بروکولی، ٹماٹر، سیب، چائے، مالٹے، ناشپاتی، زیتون کا تیل اور بیریز دماغی تنزلی کا خطرہ کم کرنے کے لیے زیادہ بہترین غذائیں ہیں۔
البتہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف غذا سے دماغی تنزلی کو خود سے دور رکھنا ممکن نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں کو بھی طرز زندگی کا حصہ بنانا ضروری ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔