نیند کی کمی جسم کے مختلف حصوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور اب اس کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا ہے۔
نیند کی کمی کے شکار درمیانی عمر کے افراد کی ذہنی صحت کو ورزش کرنے سے کم فائدہ ہوتا ہے جبکہ یادداشت اور سوچنے جیسی صلاحیتیں تنزلی کا شکار ہوتی ہیں۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیورسٹی کالج لندن کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ورزش کرنے کے عادی 50 سے 70 سال کی عمر کے افراد کی ہر رات نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے سے کم ہو تو ان کی ذہنی صلاحیتیں تیزی سے تنزلی کا شکار ہوتی ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے افراد کے ذہنی افعال جیسے توجہ، یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت وغیرہ، ورزش نہ کرنے والے افراد کی طرح ہی ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی کے خطرے سے بچنے کے لیے نیند بہت اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسمانی سرگرمیوں سے ذہنی صحت کو فائدہ پہنچانے کے لیے مناسب وقت تک نیند ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیند اور جسمانی سرگرمیاں دونوں ذہنی صحت کے لیے ضروری ہیں۔
اس تحقیق کے لیے 50 سال یا اس سے زائد عمر کے لگ بھگ 9 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
ان افراد کے ذہنی افعال کا تجزیہ 10 سال تک یادداشت اور دیگر ٹیسٹوں کے لیے ذریعے کیا گیا۔
تحقیق کے آغاز میں جو افراد جسمانی طور پر زیادہ فعال تھے، ان کے ذہنی افعال بھی دیگر کے مقابلے میں بہتر تھے۔
مگر 10 سال کے عرصے میں نیند کی کمی سے صورتحال تبدیل ہوگئی اور ایسے افراد کے ذہنی افعال تیزی سے تنزلی کا شکار ہونے لگے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Lancet Healthy Longevity میں شائع ہوئے۔