ہر ماہ کے آغاز پر بلوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ گزشتہ مہینے کے مقابلے میں قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
طرز زندگی کے اخراجات میں 2022 کے دوران واقعی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کی جانب سے 2022 کے مہنگے اور سستے ترین شہروں کی فہرست جاری کی گئی ہے۔
اس فہرست کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے اور کورونا وائرس کی وبا کے اثرات کے نتیجے میں طرز زندگی کے اخراجات میں 8.1 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین جنگ، روس پر مغربی پابندیوں اور چین کی زیرو کووڈ پالیسیوں کے نتیجے میں سپلائی چین کے مسائل پیدا ہوئے ہیں جبکہ مختلف ممالک میں شرح سود میں ریکارڈ اضافے اور دیگر تبدیلیوں سے دنیا بھر میں طرز زندگی کے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہم اس کا اثر رواں سال کی فہرست میں دیکھ سکتے ہیں، سروے میں شامل 172 شہروں میں قیمتوں میں ہونے والا اوسط اضافہ 20 سال میں سب سے زیادہ تھا، خاص طور پر خوراک اور گھریلو اشیا سب سے زیادہ مہنگی ہوئیں۔
2022 کے اس مہنگے اور سستے ترین شہروں کی اس فہرست میں 172 شہروں کو شامل کیا گیا اور وہاں سے سیکڑوں اشیا اور سروسز کی قیمتوں کا ڈیٹا اگست اور ستمبر کے دوران جمع کیا گیا اور پھر ان کا موازنہ امریکی ڈالر سے کیا گیا۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ (اوسطاً 22 فیصد) ہوا جبکہ بجلی، خوراک اور بنیادی اشیا بھی مہنگی ہوئیں۔
تمام تر عوامل کو مدنظر رکھ کر نیویارک اور سنگاپور کو مشترکہ طور پر دنیا کے مہنگے ترین شہروں میں سرفہرست قرار دیا گیا۔
یہ پہلی بار ہے جب نیویارک دنیا کا مہنگا ترین شہر قرار پایا ہے جو گزشتہ سال کی فہرست میں چھٹے نمبر پر تھا۔
اسی طرح 2021 کا مہنگا ترین شہر تل ابیب اب تیسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔
ہانگ کانگ اور لاس اینجلس مشترکہ طور پر چوتھے مہنگے ترین شہر قرار پائے جبکہ سوئٹزر لینڈ کے شہر زیورخ اور جنیوا بالترتیب چھٹے اور 7 ویں نمبر پر رہے۔
امریکی شہر سان فرانسسکو 8 ویں، پیرس 9 ویں جبکہ کوپن ہیگن اور سڈنی مشترکہ طور پر 10 ویں مہنگے ترین شہر قرار دیے گئے۔
جہاں تک دنیا کے سستے ترین شہروں کی بات ہے تو مسلسل تیسرے سال یہ اعزاز شام کے دارالحکومت دمشق کے نام رہا۔
لیبیا کا دارالحکومت تریپولی دوسرے، ایرانی دارالحکومت تہران تیسرے، تیونس کا صدر مقام تیونس چوتھے، ازبکستان کا شہر تاشقند 5 ویں جبکہ کراچی چھٹا سستا ترین شہر قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایشیائی شہروں پر مہنگائی کے اثرات اس طرح مرتب نہیں ہوئے جیسے دیگر خطوں میں نظر آئے۔
ایشیائی شہروں میں طرز زندگی کے اخراجات میں اوسطاً 4.5 فیصد اضافہ ہوا۔